سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فضل مقیم خان نے کہا ہے کہ حکومت سے کو ختم کرنے ٗ لوز کارگو کی اجازت دینے ٗ پشاور سے کارگو ٹرین کا اجراء ٗ اضا خیل ڈرائی پورٹ کو فعال بنانے سمیت ایکسپورٹ سے لدے ہوئے مال بردار گاڑیوں کو کراچی پورٹ پر دوبارہ چیکنگ کے عمل کو بند کرنے اور مقامی سطح پر ایلوویشن کمیٹیوں کے قیام کا مطالبہ کیا جبکہ پاک افغان باہمی تجارت کو بڑھانے کے لئے کسٹمز ڈیوٹیز پر نظرثانی کرنے اور طورخم بارڈرز کو تجارت کے لئے فوری طور پر کھلنے پربھی زور دیا ہے۔ یہ مطالبہ انہوں نے گذشتہ روز چیف کلکٹر کسٹمز خیبر پختونخوا خواجہ خرم نعیم کے دورہ سرحد چیمبر کے موقع پر ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر عبدالجلیل جان ٗ سابق صدورحاجی محمد آصف ٗ فیض محمد فیضی ٗ فواد اسحق ٗ زاہد اللہ شنواری ٗ حاجی محمد افضل ٗ سابق نائب صدر ملک نیاز محمد اعوان ٗ ممبران ایگزیکٹو کمیٹی ضیاء الحق سرحدی ٗ اشفاق احمد ٗ ندیم رؤف ٗ گل زمان ٗ سلطان محمد ٗ سابق صوبائی چیئرمین APCEA مشتاق احمد ٗ راشد اقبال صدیقی ٗ عفاف علی خان ٗ عاطف رشید خواجہ ٗ مظہر الحق ٗ احسان اللہ ٗ خالد سلطان خواجہ ٗ رحمان گل ٗسیکرٹری جنرل سرحد چیمبر مقتصد احسن ٗ کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس ٗ تاجر ٗ صنعت کار اور امپورٹرز اور ایکسپورٹرز نے شرکت کی۔ کلکٹر کسٹمز آپریزمنٹ پشاور متین عالم ٗ کلکٹر کسٹمز انفورسٹمنٹ پشاور ضیاء الحق شمس ٗ پی آر او آفتاب احمد ٗ دورہ کے دوران چیف کلکٹر کسٹمز خیبر پختونخوا کے ہمرزاہ ٹیم میں شامل تھے۔ سرحد چیمبر کے صدر فضل مقیم خان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں کاروباری طبقہ کافی مشکلات سے دوچار ہے۔ حکومت ٗ محکمہ کسٹمز اور دیگر متعلقہ ادارے بزنس کمیونٹی کو ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ تاجروں کے مسائل کے حل سے ہی باہمی تجارت اور ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو دیرپا استحکام اور ترقی حاصل ہوگی۔ سرحد چیمبر کے صدرفضل مقیم خان نے تاجروں اور ایکسپورٹرز کی جانب سے طورخم بارڈر کی گذشتہ 21دنوں سے بندش ٗ بیورو کریٹس کی جانب سے نظام میں رکاوٹیں ٗ دشواریاں پیدا کرنے ٗ بارڈرز مینجمنٹ میں خامیوں ٗ ڈالرز ڈائرٹیشن پر پابندی اور دیگر مسائل کے بارے میں تحفظات سے چیف کلکٹر کسٹمز خرم نعیم کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ سرحد چیمبر کے صدر فضل مقیم خان کا کہنا تھا کہ آئندہ روزہ معمولی بات پر طورخم بارڈرز کی بندش سے نہ صرف کاروباری طبقہ کی مشکلات میں اضافہ کرتا ہے بلکہ اس کے باہمی تجارت اور ملکی معیشت پرگہرا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک انداز کے مطابق گذشتہ 21 دنوں سے بارڈرز کی بندش کی وجہ سے یومیہ 4ملین ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔ دوسری جانب حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاک افغان باہمی تجارت کا حجم تیزی سے تنزلی کا شکار ہے۔ انہوں نے اس موقع پر پشاور /اضا خیل ڈرائی پورٹس پر کلیرنگ کے عمل میں سست روی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور پشاور سے ایکسپورٹ کے عمل میں تیزی لانے کے لئے ڈرائی پورٹس کو فعال بنانے بالخصوص پشاور سے کارگو ٹرین کے اجراء کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دنوں جانب سے کسٹمز ڈیوٹیز ٗ ٹیرف پر نظرثانی کرنے پر زور دیا تاکہ پاک افغان باہمی تجارت کو مزید بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے پشاور ڈرائی پورٹ پر مال بردار گاڑیوں کی چیکنگ کے بعد کراچی پورٹ پر دوبارہ چیکنگ کے عمل کے خاتمہ کا بھی مطالبہ کیا ہیے۔ انہوں نے کہاکہ پشاور ایکسپورٹ کارگو ٹرین کے اجراء سے پاکستان ریلویز کو خطیرریونیو حاصل ہوگا۔ اس تجویز پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے ایکسپورٹ کے عمل میں تیزی لائی جائے۔ قبل ازیں اجلاس سے سرحد چیمبر کے سابق صدور فواد اسحق ٗ حاجی محمد افضل ٗ زاہد اللہ شنواری ٗ فیض محمد فیضی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ضیاء الحق سرحدی ٗ حاجی محمد اختر ٗ تاجروں ٗ ایکسپورٹرز اور امپورٹرز نے بھی خطاب کیا اور پاک افغان باہمی تجارت میں رکاٹوں ٗ نظام اور بارڈرزمینجمنٹ میں خامیاں ٗ بھاری ڈیوٹیز ٗ ٹیرف کے نفاذ اور دیگر مسائل کی تفصیلی طور پر نشاندی کی جو کہ پاک افغان باہمی تجارت کو بڑھانے میں رکاوٹوں کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر مسائل کے حل کیلئے جامع تجاویز بھی پیش کیں۔ بعد ازاں شرکاء کے مختلف سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے چیف کلکٹر کسٹمز خواجہ خرم نعیم نے کہا ہے کہ تجارت میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بارڈرز بندش سمیت دیگر مسائل کو اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھا کر حل کرانے میں محکمہ کسٹمز اپناکردارادا کرے گا۔